اسرائیل پر ایرانی فوجی حملے کے چند دن بعد ایرانی میڈیا نے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کو جمعرات کے بعد سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچنے کی فوٹیج جاری کی ہے
ایران کی ’ارنا‘ خبر رساں ایجنسی نے عبداللہیان کے حوالے سے ایک بار پھر تصدیق کی ہے کہ ایران نے امریکہ کو آپریشن سے پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا اور کہا کہ ان کا ملک خطے میں کشیدگی کو بڑھانے کا خواہاں نہیں ہے۔
ایرانی وزیر نے کہاکہ “ہم نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل (یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصل خانے کو نشانہ بنانے کے بعد) باقاعدگی سے اعلان کیا کہ سلامتی کونسل کو اسرائیل کے ان اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنا فرض ادا کرنا چاہیے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں فیصلہ ہونے کے بعد سے ہم نے امریکہ کو آگاہ کر دیا ہے کہ بین الاقوامی قانون اور جائز دفاع کے دائرے میں رہتے ہوئے اسرائیل کو ضروری جواب دینا ہوگا اور ضروری انتباہ اور سزا جاری کی جانی چاہیے۔”۔
” پیشگی علم “
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم نے امریکیوں کو صاف اور واضح طور پر بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں ملک کے صدر کی سربراہی میں سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل میں اسرائیل کو جواب دینے کا فیصلہ ایک طے شدہ معاملہ ہے، اور اس سے پہلے پیغامات کا تبادلہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق 2:30 پر ہم نے امریکہ کو سفارتی ذرائع سے دوبارہ پیغام بھیجا کہ ایران کسی قسم کی خشیدگی نہیں چاہتا۔
عبداللہیان نے اس حملے کے بعد اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے امریکیوں کو یقین دلایا کہ وہ خطے میں ان کے اڈوں اور مفادات کو نشانہ نہیں بنائے گا”۔
گزشتہ ہفتے کی شام ایران نے اپریل کے شروع میں دمشق میں ایرانی قونصل خنے کی عمارت پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرنے کے بعد، اسرائیل کے اندر فوجی اہداف پر سینکڑوں ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ کیا۔ تھا۔